بھاشا ڈیم سے چھ گنا بڑا پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم 64 سال بعد بھی سرد خانے میں|ٹرو جنرلزم جبلی ویوز
کالا باغ سے 6 گنا بڑا ڈیم 64 سال بعد بھی سردخانے
1957 میں واپڈا کے انجنئر فتح اللہ نے اسکردو سے 18 کلومیٹر نیچے کی جانب دریاے سندھ کے پاس ایک سائٹ دریافت کی جو قدرتی لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے ڈیم کی تعمیر کے لئے موزوں ترین ہے.
اس سائٹ کو کٹزرہ ڈیم کا نام دیا گیا. 1962 میں اسکی فزیبلٹی مکمل ہوئی. یہ ڈیم 35 ملین کیوبک ایکڑ پانی محفوظ بناسکتاہے. جو کالاباغ اور بھاشا ڈیم کی نسبت 6 گنا زیادہ ہے. جبکہ 15 ہزار میگاواٹ 3 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا ہوسکتی ہے جو کالا باغ ڈیم کی نسبت 4گنا زیادہ ہے. 1968 میں حکومت وقت نے ورلڈ بینک کو سائٹ کا وزٹ کرنے کی دعوت دی جس نے اسے ایک بہترین لوکیشن بتایا. اندازہ لگایا گیا کہ یہ ڈیم 9 سے 10 ارب ڈالر کی لاگت سے 15 سے 20 سال میں مکمل ہوسکتا ہے.
لیکن بدقسمتی دیکھئے کہ یہ ڈیم آج تک قابل غور نہیں سمجھا گیا. اس وقت پاکستان کی زراعت کے لیے سالانہ 22 ملین ایکڑ پانی کی ضرورت ہے. جبکہ کل 164 ڈیمز کی مجموعی گنجائش صرف 14 ملین ایکڑ فٹ ہے. جسکی وجہ سے زراعت کے شعبے کو سالانہ 12 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے.
اس ڈیم کے نہ بننے کی بنیادی وجہ فنڈز نہ ہونا ہے لیکن حیرانی ہے کہ اس سے گنجائش میں 6 گنا کم بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام زور و شور سے جاری ہے.
- حکومت پنجاب کا صحراء چولستان کو قابل کاشت بنانے کا منصوبہ |جبلی ویوز - October 15, 2022
- سستی گیس کی روسی آفر اور پاکستان - September 16, 2022
- پاکستان سٹیل مل کا مستقبل - September 13, 2022