افغانستان کے ممکنہ صدر ملا عبدالغنی برادر کون ہے؟؟ تحریر سبحان اختر ( ٹرو جنرلزم)
ملا برادرعبدالغنی اگلےافغان صدر
1968میں افغان صوبے ارزگان کےشہر دیرہند میں پیداہوئے.1980میں ملاعمرکی سربراہی میں قندھارمیں سوویت یونین کے خلاف جہاد میں حصہ لیا. ملاعمرکےساتھ ملکرطالبان کی بنیاد رکھی.ڈپٹی آف عمر بنے. بے مثال دستی کیوجہ سے ملا عمر نے برادر کاخطاب دیا. طالبان دورمیں متعدد عہدوں پر تعینات رہے. جن میں طالبان کے ملٹری کمانڈر سمیت ہرات کے گورنر کاعہدہ بھی شامل ہے. امریکہ کےمطابق ملا برادر اور ملا عمر برادرنسبتی بھی ہیں.جبکہ مشترکہ طور پرقندھار میں مدرسہ بھی قائم کیا. 2001 میں امریکی حملے کے خلاف طالبان کی قیادت سنبھالی. امریکہ کےمطابق نومبر 2001 میں ملا عمر کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر نامعلوم مقام پر منتقل کرکے جان بچائی. ہالینڈ کے ایک صحافی کے مطابق ملا برادر نے حامد کرزئی کی اس وقت جان بچائی جب وہ طالبان کے خلاف اتحاد بنانے میں مصروف تھے. دسمبر 2001 میں بون معاہدے کے تحت عبوری حکومت قائم ہوئی اور حامد کرزئی صدر بن گئے ملابرادر مشکل حالات کے باوجود مقابلہ کرتے رہے. لیکن پے در پے کمانڈرز کی ہلاکتوں سے دفاع کمزور پڑا تو روپوش ہوگئے.2007 میں کوئٹہ شوریٰ کی قیادت کرنےسے دوبارہ خبروں کی زینت بنے.2009 میں افغان حکومت سے امن مذاکرات بھی کئے. جو ناکام رہے.فروری 2010 میں انہیں کراچی سے گرفتار کرلیاگیا ایک ہفتے بعد اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے تصدیق کی. امریکہ نے بہت بڑی کامیابی قرار دیا. 2012 میں پاکستان نے کچھ طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا لیکن ان میں ملا برادر نہیں تھے. بالآخر 2018 میں امریکہ کی درخواست پر انہیں رہا کر دیا گیا اور یہ قطر میں قائم طالبان کے رابطہ دفترمیں طالبان وفد کے چیف مقرر ہوئے. ملابرادر چونکہ بات چیت کے حق میں تھے اس لئے کرزئی حکومت اور امریکہ نے کئی بار جیل میں بھی ان سے رابطے کئے. رہائی انہی رابطوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی. فروری 2020 میں ملا برادر نے ہی طالبان کی طرف سے معاہدے پر دستخط کیے. جسکے تحت امریکہ نے انخلا پر رضامندی ظاہر کی. ملابرادر اس وقت امیر طالبان ہیبت اللہ اخونزادہ کے بعد نائب امیر طالبان ہیں. غنی حکومت ختم ہونے کے بعد آج وہ 20 سال بعد اپنے ملک میں واپس آئے ہیں. جہاں شاندار استقبال کیا گیا ہے. خبریں ہیں کہ بہترین حکمت عملی کی خوبیاں رکھنے کیوجہ سے اگلے افغان صدر یہی ہونگے.
- شاہین شاہ آفریدی نکاح کے بندھن میں بندھ گئے - February 3, 2023
- پشاور افسوس ناک واقعے پر عمران خان کا ردعمل آگیا - January 30, 2023
- حامد میر نے موجودہ حکومت کو نالائق قرار دے دیا - January 25, 2023