پاک ایران گیس پائپ لائن ایران منصوبے کو مکمل کرنے کا خواہشمند
ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنیکا خواہشمند
دی نیوز کے مطابق پاکستان میں ایرانی سفیر محمد علی حیسنی کا کہنا ہے کہ ایران التوا کا شکار گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کیلئے تیار ہے. ایران پر گیس کی برآمد پر کوئی عالمی پابندیاں نہیں ہیں.
یہ ایک اچھی خبرہے حکومت کو اسکا مثبت جواب دینا چاہیے کیونکہ ایران سے گیس کی فراہمی 20 فیصد کا شارٹ فال کم کرسکتی ہے. جبکہ سپلائی کی مقدار کو بڑھانے کا آپشن بھی موجود ہے. اس منصوبے کی تاریخ کچھ یوں ہے.
1955 میں پہلی مرتبہ ایران سے گیس درآمد کرنے کی بات چلی لیکن چونکہ 1952 میں سوئی سے بڑا ذخیرہ دریافت ہوچکا تھا اور اس وقت کی کھپت سے زیادہ تھا اس لئے بات آگے نہ بڑھ سکی.
سنہ 1995 میں گیس کی بڑھتی طلب نے ایران کی یاد دلائی اور باقاعدہ بات چیت شروع ہوئی.
1999 میں بھارت بھی اس منصوبے کا حصہ بن گیا. یوں 2775 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن منصوبے کا ڈرافٹ تیار ہوا. 2000 کلومیٹر حصہ ایران میں ہوگا. خضدار کے راستے کراچی اور ملتان تک 2 حصوں میں تقسیم ہوجاے گی. ملتان سے بھارت تک لیجایا جانا تھا.
2008 میں بھارت نے امریکی دباؤ پر معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا.
سنہ 2013 میں پی پی حکومت نے ایران سے باقاعدہ معاہدہ کرکے منصوبے پر کام کا آغاز کروایا.
سنہ 2014 میں 22 ماہ بعد اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اعلان کیا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ جاری نہیں رہ سکتا. تب سے اب تک یہ منصوبہ التوا کا شکار ہے.
ایرانی سفیر نے قیمت بھی مزید کم کرنے کی نوید سنائی ہے. امید ہے حکومت وقت اسطرف سنجیدگی سے دھیان دیگی.
- حکومت پنجاب کا صحراء چولستان کو قابل کاشت بنانے کا منصوبہ |جبلی ویوز - October 15, 2022
- سستی گیس کی روسی آفر اور پاکستان - September 16, 2022
- پاکستان سٹیل مل کا مستقبل - September 13, 2022