ائین پاکستان اور ترجیحات

آئین پاکستان اور ترجیحات
آج سپریم کورٹ سے آنے والے فیصلے میں دو جسٹس صاحبان کا اختلافی نوٹ بھی منظر عام پر آیا جسے مختلف قانون دان اپنی علمی صلاحیت کے مطابق پرکھ رہے ہیں
حکومتی وزراء اور معاونین اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف سے اپنے طریقے سے خیالات کا اظہار کیا جا رہا ہے
اختلافی نوٹس کچھ اس طرح ہیں
“چونکہ متعلقہ تنازعہ ہاہیکورٹس میں زیر سماعت ہے سو سپریم کورٹ میں اس پر سو موٹو نہیں لینا چاہیے تھا۔ قانونی زبان میں اسے ٹیکنکل اختلاف کہا جاتا ہے
اگر اس اختلاف کا ماضی سے موازنہ کیا جائے تو صورت حال کچھ اس طرح بنتی ہے
1993 میں اس وقت کے صدر نے میاں نواز شریف کی اسمبلی تحلیل کر دی تھی تو میاں نواز شریف سپریم میں چلے گئے جبکہ اس وقت بھی یہ مقدمہ ہاہیکورٹس میں زیر بحث تھا جب اس وقت کے سپریم کورٹ کے فل بنچ کو آگاہ کیا گیا تو بنچ نے یہ موقف اختیار کیا کہ معاملے کی نوعیت اہم ہونے کی وجہ سے اسے سپریم کورٹ کے فل بنچ کو ہی سننا چاہیے
اس کے بعد جب سابق صدر فاروق لغاری نے بے نظیر حکومت کو چلتا کیا تو بے نظیر بھٹو نے بھی سپریم کورٹ کا دروازا کھٹکایا جبکہ یہ معاملہ پہلے ہاہیکورٹس جا چکا تھا
لیکن سپریم کورٹ نے اسے اہم معاملہ قرار دیتے ہوئے ہائیکورٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے اس پر فیصلہ دیا
یاد رہے کہ ہر دو فیصلے متفقہ طور پر سامنے آئے اور کسی جسٹس صاحب نے اختلاف نہیں کیا
لیکن آج دونوں جسٹس صاحبان کے اختلاف نے چہ میگوہیوں کو جنم دیا
اور ان کی غیر جانبداری کو مشکوک بنا دیا
کیا پاکستان کے آہین کی ہر دفعہ اپنی مرضی سے تشریح کی جائے گی
یا
ماضی کے فیصلوں کو من و عن تسلیم کیا جائے گا
جواب مطلوب ہے

حبیب خان

One thought on “ائین پاکستان اور ترجیحات

  • March 1, 2023 at 6:05 pm
    Permalink

    جرنیلی زبان میں آئین ایل کو کہتے ہیں ہماری آزادی ان سے ضروری ہوچکی ہے

    Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

%d bloggers like this: