سیاست

الیکٹرانک ووٹنگ مشین وقت کی ضرورت

‏عنوان: الیکٹرانک ووٹینگ مشین وقت کی ضرورت
نام: Muhammad Haris MalikZada
ٹویٹر ہینڈل: ‎@HarisMalikzada

آرٹیکل:
الیکٹرانک ووٹینگ مشین سے مراد (جسے ای ووٹنگ بھی کہا جاتا ہے) وہ مشین جو بجلی کے ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے ووٹ کاسٹنگ اور ووٹوں کی گنتی کا کام کرتی ہے۔ووٹینگ مشین کمپیوٹرائزڈیا ڈیجیٹلی کسی بھی پولنگ سٹیشن پرجدید کمپیوٹرمشین سےشفافیت اور آسانی کے ساتھ ایک ووٹر اپنے پسندیدہ پارٹی کے امیدوار کو ووٹ ڈالتا ہے۔

الیکٹرانک ووٹینگ مشین جس کی نگرانی سرکاری یا آزاد انتخابی ادارہ روایتی انتخاب کی طرح ہی کرتے ہیں فرق اتنا کہ یہ انتخابات کے لیے تیز ، آسان اور کم خرچ طریقہ ہے ۔
الیکٹرانک ووٹینگ مشین تین یونٹس پہلا کنٹرول یونٹ (پریزائیڈنگ افسرکے پاس ہوتاہے)، دوسرا بیلٹ یونٹ (پولنگ بوتھ میں جس پر امیدواران کے نام و نشان درج ہوتے ہیں)اور تیسرا کاغذی آڈٹ ٹریل یونٹ(ووٹ سلپ جاری کرتا ہے ) پر مشتمل ہےجوکہ کھلونے یا کیلکو لیٹر کے مثل بیٹریوں پر چلتی ہے۔
الیکٹرانک ووٹینگ مشین کام کرنے کا طریقے کار یہ ہے کہ کسی بھی پولنگ سٹیشن پر ایک ووٹر ووٹ ڈالنے کے لیے آئے گاتو روایتی طریقے کی طرح پریزائیڈنگ افسرکےپاس ووٹر لسٹ سے اس کی شناخت مکمل کرےگا،

پھر مشین پر بٹن دبائےگاجس سے ایک بیپ کال کی آواز آئے گئی مطلب مشین فعال ہوگئی ہے، اس کے بعدووٹر پولنگ بوتھ میں جاکر بیلٹ یونٹ پر اپنے پسندیدہ امیدوار کے نشان کا بٹن دبادے گا، ساتھ ہی آڈٹ ٹریل یونٹ سے ووٹ سلپ بمعہ امیدوار نشان پرنٹ ہوکر باہر نکل آئے گی جس کو ووٹر بیلٹ باکس میں ڈال دے گا، اسی کے ساتھ ہی ایک ووٹر کی ووٹ کاسٹ کا عمل 8 منٹ میں مکمل ہوجائے گا۔
الیکٹرانک ووٹینگ مشین کے فوائد پر نظر ڈالتے ہیں کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ صاف، شفاف اور غیر جانبدار بغیر کسی مداخلت اور دھاندلی کے انتخابات جس کی پاکستان میں اتنہائی ضرورت ہے کیونکہ عام انتخابات ہویا ضمنی ، بلدیاتی ہو کنٹونمنٹ انتخابات ہارنے والی پارٹی یک دم بے بنیاد دھاندلی کے الزام لگاکر ملک میں کئی کئی سال تک بدامنی پھیلائے رکھتی ہے ۔ووٹ ضائع نہیں ہوتے ہیں کیونکہ 2018ء کے عام انتخابات میں 18 لاکھ ووٹ ضائع ہوگئےجو کے اکثر دھاندلی میں شمار ہوتا ہے جس کے پیچھے کئی معاملات ہوتے ہیں جس میں عملہ یا ووٹر جان بوجھ کر یا انجانے میںملوث ہوتے ہیں جس سے بھی انتخابات اثر انداز ہوتے ہیں، اس مشینز سے ووٹ ضائع صفر ہوجائے گا۔ ہر انتخاب میں لاکھوں کروڑوں بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے بچا جا سکتاہے ، اس کے نتیجے میں کاغذ ، پرنٹنگ ، نقل و حمل ، اسٹوریج اور تقسیم کی لاگت سے بڑی بچت ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ گنتی بہت تیز ہے اور نتیجہ روایتی نظام کے تحت اوسطا 24 گھنٹوں کے مقابلے میں1 سے 2 گھنٹے کے اندر اعلان کیا جا سکتا ہے۔

ووٹ ڈالنے کا وقت میں غیر ضروری طوالت نہیں ڈاسکتا ہے ، گنتی میں اضافی ووٹیں نہیں ڈالی جاسکتی ہیں، ووٹوں کو غائب نہیں کیا جاسکتا ہے ، ایک ووٹر ایک ہی ووٹ ڈال سکے گا اور فارم 45 میں تبدیلی ممکن نہیں ہوسکے گی۔
اب الیکٹرانک ووٹینگ مشین کے محفوظ اور رازدار ی کے سوال پیدا ہوتے ہیں کہ سب سے پہلے کہ یہ مشین ایک عام یا سائنٹیفک کیکولیٹر کے یا ویڈیو گیمز کے ماند ہے، اس مشین میں کوئی انٹرنیٹ یا بلو ٹوت یا کوئی اور کونیکٹیوٹی پوڈ یا ذریعہ نہیں ہے اسی لیے ہیک نہیں ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ ہر کمپیوٹرائزڈمشین سوفٹ ویئر یا پروگرام پر چلتی ہے اسی طرح بیلٹ پیپر ، ووٹر کی شناخت والی کوئی چیز درج نہیں ہوگئی، صرف بار کوڈ اور انتخابی نشان درج ہوگا، جس سے ووٹ کی رازداری قائم رہے گئی۔

پاکستان کی تیارکردہ مشینز واٹر اور گردو غبار پروف اور اونچائی یا سیڑھیوں سے گر جائے تو بھی کوئی نقصان نہیں ہوگا، مشین ایک دفعہ سِیلڈ ہے مطلب کہ کھول کر اس کے اندرچھیڑخانی یا تبدیلی نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ کھولنے کے بعد اس کو بند نہیں کرسکیں گےیہ ضائع یا متنازعہ ہوجائے گی۔
الیکٹرانک ووٹینگ مشین کادنیا میں پہلی دفعہ استعمال1996 ء میں برازیل میں ہوا تھا ،اگرہم دنیا کے مختلف ممالک کی طرف نظریں دوڑائیں تو چند ممالک کے علاوہ ہر ملک میں جمہوریت ہے وہاں حکومتوں کے انتخاب عوامی ووٹنگ کے ذریعے کیے جاتے ہیں جس کے لیے وہ الیکٹرانک ووٹینگ مشینز کااستعمال کرتے ہیں ، الیکٹرانک ووٹینگ مشین استعمال کرنے والے ممالک مثلا آسٹریلیا ، بیلجیئم ، برازیل ، ایسٹونیا ، فرانس ، جرمنی ، بھارت ، اٹلی ، نمیبیا ، نیدرلینڈز ، ناروے ، پیرو ، سوئٹزرلینڈ ، برطانیہ ، وینزویلا ، اور فلپائن وغیرہ شامل ہیں، پاکستان واحد ملک نہیں ہوگا جہاں الیکٹرانک ووٹینگ مشین کا استعمال ہوگا الیکٹرانک ووٹینگ مشین کا استعمال کرنے والے بیشتر ممالک کی مشینز انٹرنیٹ سے منسلک لیکن آج تک کسی بھی قسم کی ہیکنگ کی شکایت نہیں درج ہوئی ہےلیکن پاکستان کی مشینز بیرونی کسی بھی کنکشن کے بغیر استعمال ہوگئی۔
پاکستان میں انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن کو ساڑھے 3 لاکھ سے 4 لاکھ کے قریب الیکٹرانک ووٹینگ مشینز پورے ملک کے لیے چاہیے ہوگی، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق ایک دن میں 2000 مشینز بنانے کی صلاحیت پاکستان کی ہے۔
پاکستان میں الیکشن کمیشن اور اپوزیشن جس طرح سے الیکٹرانک ووٹینگ مشین کے غیر محفوط ہونے کے اعتراضات کر رہے ہیں ان اعتراضات کو غلط ثابت کرنے کے لیے وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے پورے پاکستان کے آئی ٹی ماہرین اور اداروں کے مطلع کیا ہے کہ جو اس مشین کو غیر محفوظ یعنی ” ہیک” کرکے دے گا اس کو 1 ملین انعام دیا جائے گامیرے آرٹیکل لکھنے تک کوئی ایسا انسان سامنے نہیں آیا ہے کہ وہ ثابت کرسکے ، اسی لیے یہ تمام اعتراضات بے بنیاد ہیں اس کے پیچھے ان کے ذاتی و کرپٹ مفادات ہیں جس کے ضائع ہونے کے ڈر سے یہ لوگ الیکٹرانک ووٹینگ مشین کو مکمل ہی مسترد کر رہے ہیں۔
ایک محب وطن عام پاکستانی شہری اور آئی ٹی کے طالب علم کے طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ بغیر کسی سیاسی نظریہ و ذاتی مفاد اور کسی پارٹی کی حمایت کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ سوچ کے ساتھ ووٹ مشینز کو ایک دفعہ آزماہ کر دیکھا جائے جس سے یقیناَ انتخابات شفاف ہوگئے۔اللہ پاک پاکستان کو ترقی عطافرمائے آمین۔

اپنے خیالات کا اظہار کریں